اتوار 09 مارچ 2025ء | by admin on
Share: Facebook | Twitter | Whatsapp | Linkedin Visits: 3
کراچی : ایم کیو ایم پاکستان میں اختیارات کی جنگ شدت اختیارکر گئی۔ بہادر آباد مرکز پر بلائے گئے اجلاس میں نہ ہی کنوینر خالد مقبول صدیقی پہنچے اور نہ ہی مصطفیٰ کمال نے آنا گوارا کیا جس سے یہ ثابت ہونے لگا کہ ایم کیو ایم پاکستان میں اختیارات کی جنگ تیز ہو رہی ہےاور باہمی اختلافات بھی بڑھ چکے ہیں ۔ ایم کیو ایم پاکستان کا گزشتہ روز کراچی اورحیدرآباد کی ترقیاتی اسکیموں سے متعلق اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کا اجلاس مرکزی دفتربہادرآباد میں ہوا۔ اجلاس میں سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرعلی خورشیدی اورڈپٹی پارلیمانی لیڈرسمیت قومی اورصوبائی اسمبلی کے بھی چند اراکین شریک نہیں ہوئے۔ فاروق ستار نے اجلاس کی صدارت کی، اجلاس کے بعد مرکز پہنچنے والے مرکزی رہنما مصطفیٰ کمال نے اختلافات کی تردید کر دی لیکن تحفظات کا اظہار بھی کر دیا۔
اس موقع پر مصطفیٰ کمال نے کہا جب فیصلہ کرنے پر وقت لگتا ہے تو بات باہر نکلتی ہے، جوکچھ ہو رہا ہے، وہ اس سے بہت خوش ہیں، اسٹیٹس کو والی ایم کیو ایم کمزور اور متحرک ایم کیو ایم بہت طاقتور ہے، کراچی اور حیدرآباد کے لوگوں نے ہمیں منڈیٹ دیا ہے ان کے مسئلے حل ہونے چاہئیں۔اس سے قبل فاروق ستار نے میڈيا سے گفتگو کی اور کہا کہ گورنر سندھ اور مصطفیٰ کمال کے خلاف مظاہرے شرپسندی تھے ان کی مذمت کرتے ہیں۔ خالد مقبول صدیقی کہہ چکے ہیں کہ کامران ٹیسوری ایم کیو ایم کے گورنر ہیں وہ کہیں نہیں جا رہے۔ انہوں نے کہا کہ جو کوئی بھی تنظیمی نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرے گا اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔