ابوظہبی (جانب منزل نیوز)
متحدہ عرب امارات میں پاکستانی سفیر فیصل نیاز ترمذی نے کہا ہے کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان دو طرفہ تجارت 2021-2022 کے حاصل کردہ 10 ارب 60 کروڑ ڈالر کے حجم سے دوگنا سے زیادہ ہونے کی توقع ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ کیلنڈر سال میں 10 ارب 60 کروڑ ڈالر کی تجارت ریکارڈ کی گئی جو پاکستان کا مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے خطے (مینا) میں سب سے زیادہ تجارتی حجم ہے۔
امارات نیوز ایجنسی (وام) کو دئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں پاکستانی سفیر نے کہا کہ دوطرفہ تجارت میں اضافے کا انتہائی زیادہ پوٹینشل موجود ہے۔مجھے میرے ملک کی سیاسی قیادت نے تجارت بڑھانے، کاروباری مواقع کو فروغ دینے، سرمایہ کاری اور پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان ثقافتی روابط کو مزید مستحکم بنانے کی ذمہ داری دی ہے۔
فیصل نیاز ترمزی نے اکتوبر 2022 میں متحدہ عرب امارات میں پاکستان کے نئے سفیر کے طور پر اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں۔سفیر پاکستان 2007-2010 کے دوران ابوظہبی میں پاکستانی سفارت خانے میں بطور کونسلر خدمات انجام دے چکے ہیں۔
سفیر پاکستان نے کہا کہ متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے درمیان تاریخی تعلقات ہیں۔ پاکستان پہلا ملک تھا جس نے متحدہ عرب امارات کے قیام سے چھ ماہ قبل یہاں اپنا سفیر بھیجا تھا۔ پاکستان کے پہلے سفیر جمیل الدین حسن جون 1971 میں متحدہ عرب امارات آئے تھے۔
فیصل ترمزی نے کہا کہ پاکستان نے اپنے اقتصادی، زرعی اور دفاعی مشیروں کو اس سے بھی پہلے یہاں بھیجا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی متحدہ عرب امارات کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں اور یہ کہ دونوں ممالک کے درمیان قریبی جغرافیائی قربت ایک ساتھ کام کرنے کا بہترین موقع فراہم کرتی ہے۔
تقریباً 16لاکھ پاکستانی متحدہ عرب امارات میں مقیم ہیں جنہوں نے 2020-2021 کے دوران 6ارب 11کروڑ ڈالر کی ترسیلات زراپنے وطن بھیجیں۔
سفیر نے بتایا کہ پاکستان نے متحدہ عرب امارات کے ساتھ جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے (سی ای پی اے) پر بات چیت شروع کر دی ہے اور سال کے آخر تک اہم پیش رفت متوقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہاں اس پر کام کر رہے ہیں، یہ بہت اہم ہے۔ پاکستان کی وزارت تجارت متحدہ عرب امارات میں متعلقہ حکام کے ساتھ رابطے میں ہے اور امید ہے کہ ہم 2023 سے پہلے اس معاہدے پر اہم پیش رفت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات مینا کے خطے میں پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور جامع اقتصادی شراکت داری کا معاہدہ دونوں ممالک کو باہمی تجارت کو کئی گناتک بڑھانے کا موقع فراہم کرے گا۔
متحدہ عرب امارات نے اب تک تین ممالک کے ساتھ جامع اقتصادی شراکت داری کا معاہدہ کیا ہے۔
پاکستانی سفیر نے فن ٹیک،آئی ٹی اور اسٹارٹ اپس کے تین شعبوں پر روشنی ڈالی جن میں پاکستان اور متحدہ عرب امارات مزید تعاون کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال ان شعبوں میں ہماری برآمدات بڑھ کر 3 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔ ہمارے پاس ہنر مند افرادی قوت اور نئے اسٹارٹ اپ ہیں۔ اس حوالے میں اس پر بہت گہری توجہ دوں گا کیونکہ میرے خیال میں متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے درمیان مزید تعاون کے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔
صدر عزت مآب شیخ محمد بن زاید آل نھیان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے سفیر نے کہا کہ متحدہ عرب امارات سب سے زیادہ امداد فراہم کرنے والا ملک ہے جس نے پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کی ۔
انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے غیر معمولی سیلاب سے متاثرہ لوگوں تک انسانی امداد پہنچانے کے لیے ایک فضائی امدادی پل قائم کیا اور امدادی سامان سے لدے 70 سے زیادہ طیارے بھیجے۔ یہ امداد سیلاب متاثرین کے لیے انتہائی ناگزیر تھی۔
پاکستان 9 جنوری کو جنیوا میں “کلائمیٹ ریزیلینٹ پاکستان” کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کر رہا ہے تاکہ تباہ کن سیلاب کے بعد بہتر تعمیر نو کے لیے بین الاقوامی برادری کی مدد کو متحرک کیا جا سکے۔
بین الاقوامی کانفرنس کی مشترکہ صدارت وزیراعظم شہباز شریف اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کریں گے۔ پاکستان کے تخمینہ کے مطابق سیلاب سے ہونے والے نقصانات 14ارب 90کروڑ ڈالر سے زیادہ، معاشی نقصان 15رب 20کروڑ ڈالر جبکہ تعمیر نو کے لیے 16ارب ڈالر سے زیادہ کی ضرورت ہے۔
سفیر نے بتایا کہ یہ کانفرنس متاثرہ افراد کی زندگیوں اور ذرائع معاش کی تعمیر نو کے لیے بڑے پیمانے پر تعمیر نو کی ایک کوشش ہوگی۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے برتری حاصل کی ہے کیونکہ وہ نومبر 2023 میں کاپ28 کی میزبانی کر رہا ہے، اور پائیدار توانائی کی منتقلی میں ممالک کی مدد کرنے والی بین الحکومتی تنظیم ارینا کا ہیڈ کوارٹرزبھی یہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی ایک ایسی چیز ہے جو حقیقت میں بہت سارے لوگوں کی زندگیوں اور معاش کو متاثر کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کا عالمی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں صرف 1 فیصد سے بھی کم حصہ ہے اور وہ موسمیاتی تبدیلی کےاثرات کے حوالے سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں سے ایک ہے۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ پاکستان میں 10 سے 20 سالوں میں ایک سیلاب آتا ہے لیکن 2010 اور 2011 میں ہمارے ملک کو دو بار سیلابی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا اور اب یہ تازہ ترین سیلاب تھا۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ موسمیاتی تبدیلیوں پر توجہ دی جانی چاہیے کیونکہ آب و ہوا اور ماحول ہمارے سیارے کا مشترکہ ورثہ ہیں، انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے شمال میں گلیشیئرز غائب ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گروپ 77 کے سربراہ کی حیثیت سے پاکستان نے شرم الشیخ موسمیاتی تبدیلی کانفرنس (کاپ 27) میں موسمی تبدیلی کے نقصان فنڈ کے قیام پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ ہم اسی بات کو آگے بڑھائیں گے کہ وہ ممالک جو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں، ان کے مسائل کو حل کیا جائے۔
سفیر نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے صاف توانائی کے شعبے میں برتری حاصل کی ہے اور وہ ٹیکنالوجی اور شمسی، ہوائی یا دیگر توانائی کے قابل تجدید ذرائع جیسے منصوبوں میں سرمایہ کاری کررہا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان متحدہ عرب امارات کے ساتھ مل کر کام کرے گا اور بہت جلد ان مذاکرات کا نتیجہ سامنے آئے گا جو دونوں ممالک کے درمیان پہلے ہی شروع ہو چکے ہیں۔ انہوں نے پاکستان میں قابل تجدید ذرائع کے ایک بڑے منصوبہ کے حوالے سے اپنی امید کااظہار کیا۔
پاکستان متحدہ عرب امارات کے ذریعے بین الاقوامی سیاحت کی حوصلہ افزائی کرے گا
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ پاکستان کی وادی سندھ کی تہذیب نے عالمی ورثے میں بھرپور حصہ ڈالا ہے، سفیر نے کچھ ایسے شعبوں کی نشاندہی کی جہاں دونوں ممالک اپنے تعاون کو فروغ دے سکتے ہیں ۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ ہمارے پاس گندھارا تہذیب، ایک بھرپور اسلامی ورثہ اور سکھ ورثہ ہے جسے ہم متحدہ عرب امارات میں فروغ دینا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایکسپو 2020 دبئی میں ہمارے پویلین نے پاکستانی ثقافت اور تہذیب کی مضبوط عکاسی کی۔ ہم متحدہ عرب امارات میں ثقافت، موسیقی اور آرٹ کے نقوش کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں۔
سفیر نے کہاکہ ہم اماراتیوں کے ساتھ ساتھ دیگر قومیتوں کو پاکستان کا دورہ کرنے اور بھرپور تنوع، ملک کے قدرتی حسن اور سب سے اہم بات یہ کہ لوگوں کی گرمجوش مہمان نوازی سے لطف اندوز ہونے کی ترغیب دیں گے۔