اسلام آباد (جانب منزل نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے توہین عدالت کیس میں جواب جمع کرا دیا ہے، جس میں انہوں نے سپریم کورٹ کو کرائی یقین دہانی سے لا علمی کا اظہار کیا ہے۔عمران خا ن نے تفصیلی جواب کے لیے عدالت سے 3 نومبر تک کی مہلت مانگ لی ہے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا پانچ رکنی لارجر بینچ اب سے کچھ دیر کے بعد عمران خان ن کے خلاف وفاقی حکومت کی طرف سے توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کرے گا۔
عدالت نے عمران خان کے وکیل بابر اعوان اور فیصل چودھری سے بھی جواب طلب کر رکھا ہے۔ سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی طرف سے پی ٹی آئی کا لانگ مارچ روکنے کی استدعا دو بار مسترد کی ہے۔
اپنے تحریری جواب میں عمران خان نے کہا کہ پی ٹی آئی لیڈر شپ کی جانب سے میری طرف سے کرائی کسی یقین دہانی کا علم نہیں۔ انھوں نے کہا کہ وہ عدلیہ کا احترام کرتے ہیں اور سپریم کورٹ کے کسی حکم کی خلاف ورزی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
خیال رہے کہ عمران خان نے وکلا نے 25 مئی کو اسلام آباد میں تحریک انصاف کے احتجاج کے دوران ریڈ زون میں داخل نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ جب تحریک انصاف کے کارکنان اس احتجاج کے دوران ریڈ زون میں داخل ہوئے تو پھر سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز ہوا۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ عمران خان کو سپریم کورٹ کے فیصلے سے متعلق پتا ہی نہ چلا ہو۔ یہ ریمارکس عمران خان کے جواب دینے سے پہلے سامنے آئے تھے اور اب عمران خان نے اپنے جواب میں لاعلمی کا اظہار کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ عمران خان کے وکلا بابراعوان اور فیصل چوہدری نے ابھی اس مقدمے میں اپنا جواب جمع کرانا ہے۔ عدالت نے اس مقدمے میں انھیں بھی نوٹس بھیج رکھا ہے، جس پر وکلا نے احتجاج بھی کیا کہ وکلا کو نوٹس نہیں بھیجا جانے چاہیے اور اسے واپس لیا جائے۔