اسلام آباد(جانب منزل نیوز)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ پر نیب کو کنٹرول کرنے کا الزام لگا دیا۔ جمعہ سے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا بھی اعلان کردیا۔ عمران خان کی جانب سے اسٹیبلشمنٹ پر قومی احتساب بیورو کو کنٹرول کرنے کا الزام آکسفورڈ یونین سے خطاب کے دوران لگایا گیا جو کہ عالمی سطح پر انتہائی معتبر اور با وقار ڈیبیٹنگ سوسائٹی ہے جس سے خطاب کرنے والے لوگوں میں دنیا بھر کی ممتاز اور نامور شخصیات شامل ہیں۔
سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کے کردار سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں سابق وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان آزادی کے فوراً بعد ہی ایک سیکیورٹی اسٹیٹ بن گیا اور بھارت کے ساتھ 1948 سے چلنے والے تنازع کشمیرنے ملک میں اس ”مائنڈ سیٹ“ کو تیار کیا اور فوج اہمیت اختیار کرگئی۔
انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ فوجی اسٹیبلشمنٹ اور سویلین حکومت کے درمیان کبھی اختیارات کا توازن نہیں رہا، جمہوری حکومت میں ڈیلیور کرنے اور ملکی مسائل حل کرنے کی ذمہ داری سیاسی حکمرانوں پر عائد ہوتی ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ جمہوری حکومت کے پاس ہمیشہ تمام اختیارات نہیں ہوتے اور یہ صورتحال کسی بھی حکومت کے لیے کام کرنا بہت مشکل بنا دیتی ہے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ان کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بہت اچھے تعلقات رہے اور ان کے درمیان کوئی مسئلہ نہیں تھا لیکن احتساب کا معاملے ایسا تھا جس پر ہمیں آگے بڑھنے میں کچھ مشکلات کا سامنا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں جدوجہد کرتا رہا تھا کہ طاقتور کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے، طاقتور لوگ کھلے عام منی لانڈرنگ کر کے بیرون ملک محلات بنانے کے لیے چوری کر رہے تھے جب کہ ان کے پاس اس پیسے کی کوئی کوئی منی ٹریل یا ذرائع آمدن نہیں تھا، میرا مقصد ان 2 کرپٹ خاندانوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا تھا لیکن بدقسمتی سے نیب میرے ہاتھ میں نہیں تھا۔
عمران خان نے مزید کہا کہ نیب اسٹیبلشمنٹ کے زیر کنٹرول تھا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ وجوہات کی بنا پر کرپشن سے متعلق اسٹیبلشمنٹ کے خیالات میرے نکتہ نظر سے بالکل مختلف تھے، انہوں نے مجھے سنجیدگی سے نہیں لیا، انہیں کوئی اندازہ ہی نہیں تھا، انہوں نے اس بات کو نہیں سمجھا کہ قانون کی بالادستی اور حکمرانی کے بغیر ناکام ہو جاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے لیے (اسٹیبلشمنٹ) بدعنوانی کوئی بڑی بات نہیں تھی۔
دوسری طرف لاہور میں نیوز کانفرنس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ وہ جمعہ (28 اکتوبر) کو لاہور کے لبرٹی چوک سے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ شروع کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’لبرٹی میں 11 بجے ہم جمع ہوں گے پھر وہاں سے اسلام آباد کی طرف مارچ شروع ہوگا اور میں مارچ کی قیادت کروں گا‘۔ عمران خان نے کہا کہ ’مجھے کہا گیا کہ آپ غیرذمہ دار ہیں ملک بڑی مشکل میں ہے، اس مشکل وقت میں احتجاج کر رہے ہیں‘۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کے خلاف تین دفعہ لانگ مارچ ہوئی، ہم اتنے بڑے معاشی بحران سے گزر رہے تھے، اس کے باوجود مولانا فضل الرحمٰن نے 2، بلاول بھٹو اور مریم نواز نے ایک، ایک مارچ کیا تھا لیکن ہم نے کسی کو نہیں روکا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت تو ان کو خیال نہیں آیا ہم کورونا کے عذاب سے گزر رہے ہیں اور کسی نے پرواہ نہیں کی کہ پاکستان کتنے بڑے مشکلات میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے یہ مارچ پہلے کرنا تھا، مئی میں انہوں نے تشدد کیا، اگر اگلے دن اس کو ختم نہ کرتا تو واقعی ملک میں خون ہونا تھا اور مجھے پتا کہ اگلے دن خون کی طرف جانا تھا لیکن انتشار سے بچنے کے لیے ختم کیا پھر ہمارا مذاق بھی اڑایا گیا۔ عمران خان نے کہا کہ پہلے یہ چوروں کو ہمارے اوپر مسلط کرتے ہیں، 25،25 کروڑ روپے دے کر لوگوں کے ضمیر خرید کر ہماری حکومت گراتے ہیں، سندھ ہاؤس میں نیلام گھر لگا ہوتا، الیکشن نہیں وہاں انسانوں کی نیلامی ہوتی ہے اور ہماری حکومت گراتے ہیں۔