’مگر اس میں کچھ مشکلیں بھی آئیں گی۔ پانچ ہزار مالیت کے نوٹوں کی چھپائی بند کرنی چاہیے کیونکہ یہ بدعنوانی اور رشوت کا ذریعہ بنتے ہیں۔‘
ڈاکٹر شاہد نے انڈیا کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہاں پانچ ہزار کا نوٹ نہیں چلتا، حالانکہ انڈیا کی معیشت پاکستان سے بہت بڑی ہے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں گردشی کرنسی کی شرح سب سے زیادہ ہے، جو افراطِ زر یعنی مہنگائی کا باعث بنتی ہے۔
یاد رہے کہ بدھ کے روز گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ دسمبر تک پاکستان کے تمام کرنسی نوٹوں کے ڈیزائن تبدیل کیے جائیں گے۔
نئے نوٹس میں کاغذ کے ساتھ ساتھ پلاسٹک نوٹس بھی شامل ہوں گے، جس سے ملک کی کرنسی میں جدید سکیورٹی فیچرز شامل کیے جائیں گے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پلاسٹک نوٹس متعارف کرانے پر اعتراض بھی سامنے آیا تھا۔
سینیٹر شاہ زیب درانی نے کہا تھا کہ ایک طرف ہم ملک سے پلاسٹک کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور دوسری طرف مرکزی بینک پلاسٹک کے کرنسی نوٹس متعارف کرانے کا ارادہ رکھتا ہے۔