اسلام آباد (جانب منزل نیوز) اسلام آباد کی ایک عدالت نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کو عدت میں نکاح کے مقدمے میں بری کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا ہے۔
اسلام آباد کے ایڈشنل سیشن جج محمد افضل مجوکا نے عدت کے دوران نکاح کے مقدمے میں سزا کے خلاف سابق وزیر اعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیلیں منظور کر لی ہیں۔ عدالت نے عمران خان اور بشری بی بی کو اس مقدمے سے بری کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے اڈیالہ جیل حکام کو روبکار جاری کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اگر کسی اور مقدمے میں عمران خان اور بشریٰ بی بی مطلوب نہیں ہیں تو انھیں رہا کر دیا جائے۔
بریت کے باوجود عمران خان ابھی رہا نہیں ہو سکیں گے، بشری بی بی کی رہائی کے امکانات
آج کے عدالتی فیصلے کے بعد بھی عمران خان رہا نہیں ہو پائیں گے کیونکہ ان اپیلوں پر فیصلہ آنے سے پہلے ہی لاہور کی انسداد دہشتگردی کی ایک عدالت نے 9 مئی کے واقعات میں عمران خان کی عبوری ضمانت مسترد کر دی تھی جس کے بعد لاہور پولیس نے ان مقدمات میں عمران خان کی گرفتاری ڈال دی ہے۔ البتہ یہ ضرور ہے کہ عمران خان کی اہلیہ ان اپیلوں کی منظوری کے بعد رہا ہو جائیں گی کیونکہ ان کے خلاف اور ایسا کوئی مقدمہ نہیں ہے جس میں ان کی گرفتاری مطلوب ہو۔
بشریٰ بی بی کے خلاف دو مقدمات درج تھے جس میں سے عدت کے دوران نکاح کے مقدمے وہ بری ہو گئی ہیں جبکہ 190 ملین پاؤنڈ کے مقدمے میں بشریٰ بی بی پہلے ہی ضمانت پر ہیں۔
خیال رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ میں سنائی گئیں سزائیں معطل کر دی تھیں۔
عدت میں نکاح کیس کا مختصر پسِ منظر
رواں سال تین فروری کو اسلام آباد کی ایک سِول عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو دورانِ عدت نکاح کیس میں سات، سات سال قید کی سزا سنائی تھی۔
25 نومبر 2023 کو بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے اسلام آباد کے سول جج قدرت اللہ کی عدالت سے رجوع کیا اور عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف دورانِ عدت نکاح کا کیس دائر کیا تھا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ دورانِ عدت نکاح کا معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی نے مفتی سعید کے ذریعے فروری 2018 میں دوبارہ نکاح کیا۔
خاور مانیکا نے درخواست میں استدعا کی تھی کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طلب کیا جائے اور انھیں آئین اور قانون کے تحت سخت سزا دی جائے۔
28 نومبر کو ہونے والی سماعت میں نکاح خواں مفتی سعید اور عون چوہدری نے اپنے بیانات ریکارڈ کروائے تھے۔
اس کے بعد پانچ دسمبر کو ہونے والی سماعت میں خاور مانیکا کے گھریلو ملازم اور کیس کے گواہ محمد لطیف نے بیان قلمبند کرایا تھا۔
تین فروری کو سابق وزیر اعظم و بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو نکاح کیس میں سات، سات سال قید کی سزا سنادی گئی تھی۔
عدت طلاق ہونے یا شوہر کی وفات کے بعد اس مخصوص وقت کو کہتے ہیں جس کے دوران اسلامی قانون کے مطابق خاتون کو دوسرا نکاح کرنے کی اجازت نہیں ہوتی ہے۔
اس مقدمے کی سماعت راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں ہوتی رہی کیونکہ عمران خان مختلف مقدمات میں جیل میں قید تھے اور جیل میں سماعت کے دوران عمران خان اور درخواست گزار خاور مانیکا کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوتا رہا۔
ڈھائی ماہ تک اس مقدمے کی سماعت کے بعد عدالت نے اس سال تین فروری کو خاور مانیکا کے حق میں فیصلہ سنایا اور ساتھ ہی عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سات سات قید کے علاوہ پانچ پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔
اس فیصلے کے خلاف بشری بی بی اور عمران خان نے اپیل کی۔
ان سزاوں کے خلاف اپیلوں کی سماعت پہلے ایک اور ایڈشنل سیشن جج ظفر اقبال نے کی لیکن خاور مانیکا نے جج پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا۔ جس کے بعد یہ معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایڈشنل سیشن جج افضل مجوکا کی عدالت کو بھیج دیا اور انھیں ایک ماہ میں ان اپیلوں پر فیصلہ کرنے کا حکم دیا۔