گووا (جانب منزل نیوز) وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت کو بات چیت کیلئے ساز گار ماحول پیدا کرنا ہوگا، کشمیر کے بارے میں پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، بھارت کے یکطرفہ اقدامات سے تعلقات متاثر ہوئے، بھارت نے اپنے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے بارے میں اگست 2019 میں یکطرفہ اقدام کیا جس سے مشکلات پیدا ہوئیں، اس اقدام سے بھارت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی۔
جمعہ کو بھارت کے شہر گووا میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے وزراء خارجہ کونسل کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ضروری ہے کہ اگست 2019 کے یکطرفہ اقدمات کو ختم کیا جائے، پاکستان کا کشمیر سے متعلق موقف واضح اور ٹھوس ہے، کشمیر کے بارے میں پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا ہمیشہ سے موقف رہا ہے کہ بھارت سے معمول کے تعلقات ہونے چاہئیں، بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ کشمیر کے بارے میں بھارت کو 4 اگست 2019 کی صورتحال پر واپس آنا ہوگا۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر انہوں نے تنظیم کے رکن وزراء خارجہ سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے عوام امن چاہتے ہیں، بھارت کو بات چیت کیلئے ساز گار ماحول پیدا کرنا ہوگا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دہشت گردی کی وجہ سے پاکستان شدید متاثر ہوا، ایس سی او کو دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے مل کر کام کرنا ہوگا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ بھارت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی وکالت کی لیکن کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے بھارتی یکطرفہ اقدام نے ماحول کو نقصان پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اقدامات سے نہ صرف بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں بلکہ دو طرفہ معاہدوں کی بھی خلاف ورزی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی خلاف ورزی سے اعتماد کا فقدان پیدا ہوا ہے کیونکہ بھارت مستقبل میں بھی یکطرفہ طور پر دوطرفہ معاہدوں کی خلاف ورزی کر سکتا ہے۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جی 20 سربراہ اجلاس کی میزبانی کے بھارتی فیصلے کے بارے میں سوال پر وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو جلد پتہ چلے گا کہ وہ 110 فیصد حاضری حاصل کرنے میں ناکام رہے گا کیونکہ دیگر اپنے اخلاقیات پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بغیر کسی امتیاز کے بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے تمام وزراء خارجہ کا اسی طرح استقبال کیا جو سندھ اور ملتان میں رائج انداز سے ملتا جلتا ہے۔ انہوں نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ 2026 میں پاکستان سی ایف ایم کی سربراہی سنبھالے گا، توقع ہے کہ بھارت باہمی سفارتی معاہدوں کی بنیاد پر اجلاس میں شرکت کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان میں زیادہ تر لوگ امن سے رہنا اور ترقی کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کھیلوں کو سیاست یا خارجہ پالیسی کا یرغمال نہیں بنانا چاہیے ۔کھیلوں کا مقصد یہ ہے کہ آپ اسے ایسے مسائل سے دور رکھیں۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے وزراءخارجہ کونسل کے چیئر کے طور پر اپنی ذمہ داریاں نبھانے پر بھارتی ہم منصب کی تعریف کی۔ انہوں نے وزراء خارجہ کونسل کے انتظامی اور ثقافتی شو کی بھی تعریف کی جس میں تمام رکن ممالک کی نمائندگی کی گئی۔