(نور حسن عاصم)
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے معشیت کے حوالے سے پی ٹی آئی کے جھوٹے بیانیے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کبھی ڈیفالٹ نہیں کرے گا، یہ پروپیگنڈہ صرف عوام کو گمراہ کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ ڈیفالٹ کے حوالے سے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ جون تک ملک کی مالی پوزیشن بہتر ہو جائے گی اور پورے یقین سے کہہ رہا ہوں کہ ملک کبھی بھی ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ منفی ماحول سے معیشت کو نقصان ہو رہا ہے اور ہماری کوشش ہے کہ پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ نہ کریں ۔ اسحاق ڈار نے یہ بھی کہا کہ دوست ملک سعودی عرب سے مالی امداد کی توقع ہے۔ آج میرا موضوع پاکستان میں آٹے کے بحران اور ملک میں مہنگائی اور بے روزگاری کا ذمہ دار کون ہے؟ کیا سابقہ حکومت اس کی ذمہ دار ہے یا موجودہ حکومت؟ ۔۔۔ اور مجھے اس بات کی سمجھ نہیں آتی کہ ہمارے حکمران جب حکومت میں ہوتے ہیں اس وقت ان کا چہرہ اور ہوتا ہے اور جب حکومتی کرسی اور وی آئی پی پروٹوکول چھن جاتا ہے اور چہرے کا رنگ تبدیل ہو جاتا ہے اور حکومت جانے کے ساتھ ہی جھوٹے بیانیے سے ملک کو نقصان پہنچانے کی کوشش شروع ہوجاتی ہے تاکہ سیاسی حریف کو بدنام کیا جائے۔ اگر ہم سابقہ دور میں تحریک انصاف کی کارکردگی دیکھیں۔ تو گزشتہ 4 سالوں میں ملک کے اندر نہ روزگار کے مواقع فراہم کیے گئے۔ بلکہ تعلیمی نظام کو درہم برہم کر کے رکھ دیا گیا سرکاری محکموں میں بھرتیوں پر پابندی رہی جس سے بے روزگاری میں اضافہ ہوتا گیا۔ نئے پاکستان میں صرف لنگر خانے کھولے گئے اور ملک چلانے کے لیے بھیک مانگ کر بے تحاشہ قرضے لیے گئے اور ناتجربہ کار ٹیم نے 4 سالوں میں ملک کو ڈیفالٹ کے قریب کر دیا اور جب ملک میں مہنگائی بےروزگاری افراتفری عدم تحفظ اور اداروں میں ٹکراؤ حد سے بڑھنے لگا تو ملی بھگت سے عدم اعتماد لائی گی اور ایک اہم شخصیت نے عمران خان کی حکومت کو گرا کر عمران خان کی شخصیت کو بچایا بظاہر تو یہی لگا کہ عمران خان کی حکومت کو گرایا گیا مگر پس پردہ حقیقت یہ ہے کہ عمران خان کی حکومت کو ختم کروا کے عمران خان کی مقبولیت کو بچایا گیا اور آج ملک میں جو حالات ہیں اس کی ذمہ داری موجودہ حکومت پر ڈال کر عمران خان کے ووٹ بینک کو بڑھایا جا رہا ہے۔ مگر موجودہ حکومت نے جس نازک دور میں پاکستان کو سنبھالا اور ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچاکر ریاست کے لیے اپنی پارٹی قربان کر دی اور مجھے امید ہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف پاکستان کو اس مشکل وقت سے نکال کر ترقی کی راہ پر بہت جلد گامزن کریں گے اگر آج پاکستان کے اندر جو آٹے کی قلت ہے مہنگائی اور بیروزگاری ہے اس کا ذمہ دار کون ہے ؟اگر ملک ڈیفالٹ ہونے کے قریب ہے یہ بیانیہ پی ٹی آئی کا مان بھی لیا جائے تو کیا اس کی ذمہ دارموجودہ حکومت ہے یا سابق حکومت ہے ؟کیا پاکستان 6 ماہ میں ڈیفالٹ ہونے کے قریب جا پہنچا یہ وہ سوال ہے جس کو پوجھنے کے لیے کسی میں جرات ہے اور نہ اس کا جواب دینے کے لیے کسی کے پاس ہمت ہے اگر تو یہ سچ ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ ہونے کے قریب ہے تو اس کا ذمہ دار عمران خان ہی ہے جنہوں نے اپنے دور حکومت میں ریکارڈ قرضے لیے اور ان قرضوں سے ملک میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی بجائے پراپرٹی ڈیلروں کو سبسٹڈی دیتے رہے اور ناتجربہ کار ٹیم کے تمام کھلاڑی اپنا اپنا حصہ وصول کرتے رہے اور قرضوں کی بھرمار اور IMF کی شرائط پہ پورا نہ اتر کر سابقہ حکومت نے پاکستان کو اس مقام پر پہنچا دیا اور جب پاکستان ڈیفالٹ کے قریب پہنچ گیا ملک میں بےروزگاری اور مہنگائی آسمان کو جھونے لگی ادارے کمزور ہونے لگے ملک میں امن و امان کی صورتحال خراب ہو گئی تو سایفر کی جھوٹی کہانی کے ذریعے اپنا دامن بچا کر صاف ہو گئے اور حکومت پھر انہیں کے سپردکر دی گئی جن کو چور اور کرپٹ ثابت کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا گیا اور میڈیا کا سہارا لے کر جھوٹ پر مبنی بیانیہ بنا کر نون لیگ حکومت کو بدنام کرنے کی ناکام کوشش کی گئی اور آج وہی حکومت پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچا رہے ہیں۔ مجھے قوی امید ہے کہ ملک جلد اس بحران سے نکل کر ترقی کی راہ پر گامزن ہو گا اور ملک میں منفی پروپیگنڈا کرنے والے اپنے منطقی انجام تک پہنچ جائےگا۔