ابو ظہبی(جانب منزل نیوز) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی معیشت کووڈ19کے معاشی اثرات سے بہت جلدی سے باہر نکل آئی ہے،داخلی سرگرمیوں میں بہتری کی بنیاد پر قریب المدت اقتصادی نمو مضبوط ہوئی جبکہ تیل کی بلند قیمتوں نے ہائی سرپلس کو مدد فراہم کی ہے۔
آئی ایم ایف کے مشرق وسطیٰ و وسطی ایشیا ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹرجہاد ازعور نے امارات نیوز ایجنسی (وام) سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دبئی ورلڈ ایکسپوکی سرگرمیوں سے آنے والی مضبوط بحالی کے علاوہ سیاحت، تعمیرات کے ساتھ ساتھ اوپیک پلس کے پیداواری معاہدوں کے مطابق تیل کی زیادہ پیداوار سے متحدہ عرب امارات کی اس سال معاشی نمو مضبوط رہی ہے۔اور معیشت معاشی بحالی سائیکل کی واپسی کے باعث رفتار پکڑ رہی ہے۔
آئی ایم ایف کے تازہ ترین جائزے کے مطابق، متحدہ عرب امارات کی جی ڈی پی کی شرح نمو 2022 میں 6 فیصد سے اوپر پہنچنے کا امکان ہے، جو 2021 میں 3.8 فیصد سے بہتر ہے۔ عالمی رجحانات کے ساتھ افراط زر میں اضافہ ہوا جو اس سال اوسطاً صرف 5 فیصد سے زیادہ رہنے کی توقع ہے۔ مالی اور بیرونی سرپلسزمیں مزید اضافہ ہوا، تیل کی بلند قیمتوں سے فائدہ اٹھانے کے ساتھ ساتھ کاروباری اداروں اور خاندانوں کو عارضی طور پر کووڈ19 بحران سے متعلق مالی معاونت کے خاتمے سے بھی فائدہ ہوا ہے کیونکہ وبا بتدریج کم ہو گئی ہے۔ عالمی غیر یقینی صورتحال میں اضافہ بڑے مالیاتی رقوم کی آمد کا باعث بنی، جس سے کچھ حصوں میں ریئل اسٹیٹ کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ متحدہ عرب امارات کی مجموعی معاشی صورتحال مثبت ہے، جسے ملکی تجارتی ومعاشی سرگرمیوں کی حمایت حاصل ہے۔ ہمیں توقع ہیں کہ 2023 میں غیر ہائیڈرو کاربن کی نمو تقریباً 4 فیصد رہے گی اور جاری اصلاحات پر عملدرآمد کے ساتھ درمیانی مدت میں اس میں تیزی آئے گی۔ افراط زر کے دباؤ کے بتدریج معتدل ہونے کا امکان ہے،۔ وفاقی حکومت کی جانب سے مقامی کرنسی کے قرض کے اجراء سمیت مقامی کیپٹل مارکیٹوں کی مزید ترقی سے بھی نمو کو مدد ملے گی۔
مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے حوالے سے ازعور نے کہا کہ 2022 میں کثیر رفتار بحالی کے ساتھ خطے میں اقتصادی سرگرمیاں اب تک مستحکم رہی ہیں،ہماری پیش گوئی ہے کہ مینا کا خطہ اس سال 5 فیصد کی شرح سے ترقی کرے گا جو کہ 2021 میں 4.1 فیصد سے زیادہ ہے۔ تاہم، عالمی حالات کی خرابی کا اثر اگلے سال کے آؤٹ لک پر پڑے گا جس سے شرح نمو 3.6 فیصد رہے گی۔تیل کے برآمد کنندگان کے لیے اس سال نمو 5.2 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
انہوں نے افراط زر کے حوالے سے مالیاتی اور استحکام کی اہمیت پر زور دیا۔ مالی اور اقتصادی استحکام سرمایہ کار کو سرمایہ کاری کو بڑھانے اور شہریوں کی قوت خرید کو برقرار رکھنے کے لیے اہم ہے۔