ریاض : چینی صدر شی جن پنگ نے سعودی عرب میں پہلی عرب سربراہی کانفرنس میں خلیجی ممالک کے ساتھ سیکیورٹی اور توانائی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر زور دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ نے دورہ سعودی کے آخری روز چھ رکنی خلیجی تعاون کونسل کے سربراہی اجلاسوں اور چین-عرب رہنماؤں کے اجلاس میں شرکت کی۔ چین جی سی سی ممالک کی سلامتی کو برقرار رکھنے میں اپنی حمایت جاری رکھے گا اور خلیجی ریاستوں کے لیے ایک اجتماعی سیکیورٹی فریم ورک تیار کرے گا۔
چینی صدر نے کہا کہ چین مسلسل بنیادوں پر جی سی سی ممالک سے بڑی مقدار میں خام تیل کی درآمد جاری رکھے گا، تاہم چینی صدر نے توانائی کے تعاون کے دیگر شعبوں کو وسعت دینے کا عزم بھی کیا۔ عرب سربراہی کانفرنس کے دوران خیلجی ریاستوں کے رہنماؤں سے ملاقات کرکے عرب ریاستوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔
چینی صدر چی جن پنگ نے لیونٹ اور افریقہ میں پھیلی عرب لیگ کی ریاستوں کے سربراہان کے ساتھ مختلف معاملات پر وسیع تر بات چیت کی۔
خیال رہے کہ چنی صدر کا دورہ سعودی ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکا کے ساتھ سعودی کا دیرینہ اتحاد انسانی حقوق، توانائی کی پالیسی اور خطے میں سلامتی کے اہم ضامن امریکا کی وابستگی جیسے مسائل کے بارے میں خلیج ریاستوں کے شکوک و شبہات کا شکار ہے۔
سعودی اور چین نے مشترکہ بیان میں تعاون کو مزید بڑھانے، خودمختاری کے اصولوں پر زور دیتے ہوئے عدم مداخلت کا عزم کیا جبکہ یوکرین تنازعہ کا پرامن حل نکالنے کا بھی اعادہ کیا۔ دونوں فریقین نے ایک دوسرے کے بنیادی مفادات کی مضبوطی سے حمایت جاری رکھنے کا بھی اعادہ کیا۔
چینی وزارت خارجہ نے صدر شی جن پنگ کا حوالہ دیتے ہوئے بیان جاری کیا کہ ’چین سعودی، اور عرب ریاستوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے تاکہ دونوں سربراہی اجلاسوں کو چین-عرب تعلقات اور چین-جی سی سی تعلقات کی تاریخ میں سنگ میل کے یادگار میں تبدیل کیا جا سکے اور ان تعلقات کو نئی بلندیوں تک پہنچایا جا سکے۔
پہلی عرب سربراہی کانفرنس میں امیر قطر، ولی عہد کویت، بحرین اور اردن کے بادشاہ اور مصر، تیونس، جبوتی، صومالیہ اور موریطانیہ کے صدور عراق، مراکش، الجزائر، سوڈان اور لبنان کے رہنماؤں اور وزرائے اور حکمرانوں شریک ہوئے۔