واشنگٹن (جانب منزل نیوز) امریکا میں وسط مدتی انتخابات کا کل سے آغاز ہو رہا ہے جس میں ایوان نمائندگان کی تمام 435 نشستوں اور سینیٹ کی 100 میں سے 35 نشستوں پر مقابلہ ہوگا۔
امریکی میڈیا کے مطابق یہ وسط مدتی انتخابات صدر کی 4 سالہ مدت کے 2 برس مکمل ہونے کے قریب منعقد ہوتے ہیں، نتائج اس بات کا تعین کرتے ہیں کہ موجودہ صدر کی اپنے دور اقتدار کے بقیہ 2 برسوں میں مضبوط پوزیشن رہتی ہے یا وہ وائٹ ہاؤس میں موجود ایک کمزور رہنما بن کر رہ جائیں گے۔
سینیٹ کے انتخابات کو فی الحال ٹاس کی طرح دیکھا جارہا ہے کیونکہ بظاہر ریپبلکن اور ڈیموکریٹک امیدواروں کو عوام میں یکساں سطح کی حمایت حاصل ہے لیکن حالیہ پولز سے معلوم ہوتا ہے کہ ریپبلکن اس ایوان پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر سکتے ہیں جہاں سے وہ 2018 میں ڈیموکریٹس سے ہار گئے تھے۔
اگر سینیٹ میں ڈیموکریٹس کی پوزیشن برقرار رہتی ہے اور ایوان نمائندگان کا کنٹرول ریپبلکن سنبھال لیتے ہیں تو آنے والے 2 برسوں میں قانون سازی کرنا مشکل ہو جائے گا کیونکہ ایوان نمائندگان سے منظور شدہ کوئی بھی اقدام سینیٹ میں بےاثر ہو جائے گا۔
تاہم ایوان نمائندگان کا کنٹرول حاصل کرکے ریپبلکنز کو بڑا فائدہ حاصل ہوگا، وہ انتظامیہ سے مستفید ہونے اور ڈیموکریٹس کو مذاکرات پر مجبور کرنے کے لیے قرض اور فنڈنگ کی حد استعمال کر سکتے ہیں۔
علاوہ ازیں ان انتخابات میں ووٹرز 50 میں سے 36 ریاستوں کے لیے گورنرز کا انتخاب بھی کریں گے، ان میں سے 20 پر اس وقت ریپبلکنز اور 16 پر ڈیموکریٹس کا قبضہ ہے۔