لاہور (جانب منزل نیوز) وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سنہ 2017 میں جب اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نواز شریف کو 100 دن تک روزانہ طلب کیا تو وہ اپنی صاحبزادی کے ہمراہ ہر روز پیش ہوتے تھے مگر اُنھوں نے کوئی این آر او نہیں مانگا۔
ُنھوں نے لاہور کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف نے خود سپریم کورٹ کو لکھا کہ پانامہ کی تحقیقات کریں۔ ’ہم سب نیب کے عقوبت خانوں میں رہے، ظلم برداشت کیا، یہ کہنا کہ مریم نواز کو بقول عمران خان این آر او ملا ہے، اس سے زیادہ قابلِ مذمت بات ہو نہیں سکتی۔
شہباز شریف نے کہا کہ علیمہ خان اور عمران خان کو مختلف مقدمات میں نیب سے ریلیف ملا، وہ این آر او ہم نے تو نہیں دلوایا۔
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے دور کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ 56 کمپنیوں کے کیس میں اُنھیں بدنام کیا گیا مگر چار برس گزر گئے اور اس کیس کا کچھ نہیں ہوا۔
56 کمپنیوں کے بارے میں کہا گیا کہ اربوں روپے کی کرپشن کی گئی۔ ان میں کئی کمپنیاں پچھلی حکومتوں نے بھی بنائی تھیں، ہم نے تو ان سے کام لیا، میٹرو، اورنج لائن اور سیف سٹی، لینڈ ریفارمز کمپنیاں بنائیں۔ کسانوں کو آدھے گھنٹے میں ٹائٹل ڈیڈ مل جاتا تھا مگر مگر اب وہ نظام دوبارہ پٹواریوں کے پاس چلا گیا ہے۔