جمعہ 04 جولائی 2025ء
اسلام آباد (جانب منزل نیوز ) سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کے تبادلوں کے خلاف دائر کی گئی 11 درخواستیں مسترد کر دی ہیں۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ ججز کا تبادلہ غیر آئینی نہیں اور اسے نئی تقرری تصور نہیں کیا جا سکتا۔
یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی آئینی بینچ نے تین دو کے تناسب سے سنایا۔ عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا کہ آئین کے تحت ججز کا ایک ہائی کورٹ سے دوسری ہائی کورٹ میں تبادلہ ممکن ہے اور یہ اقدام قانون کے مطابق ہے۔
درخواست گزاروں میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججز شامل تھے جنہوں نے سینیارٹی کے مسئلے پر صدر مملکت کے احکامات کو چیلنج کیا تھا۔ ان میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز شامل ہیں۔
صدر آصف علی زرداری نے لاہور، سندھ اور بلوچستان ہائی کورٹ کے تین ججز کو آئین کی شق 200 کے تحت اسلام آباد ہائی کورٹ منتقل کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔ ان ججز میں جسٹس سردار سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس محمد آصف شامل تھے۔
درخواست گزار ججز کا مؤقف تھا کہ صدر کو تبادلوں کا لامحدود اختیار حاصل نہیں، لیکن سپریم کورٹ نے اس مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ ججز کے تبادلے آئینی اور قانونی ہیں