اسلام آباد : سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں نیب کے حکم پر رینجرز نے گرفتار کرلیا۔
عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے تصدیق کی ہے کہ سابق وزیراعظم کو رینجرز نے احاطہ عدالت سے حراست میں لے لیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے عمران خان اور ان کی اہلیہ پر بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض سے ساز باز کر کے بحریہ ٹاؤن کے بدلے القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کی زمین لینے کا الزام عائد کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ بحریہ ٹاؤن نے جس کا 50 ارب روپیہ ایڈجسٹ کیا گیا، اس نے 458 کنال کی جگہ کا معاہدہ کیا جس کی مالیت کاغذات میں 93 کروڑ روپے جبکہ اصل قیمت پانچ سے 10 گنا زیادہ ہے اور یہ زمین بحریہ ٹاؤن نے القادر ٹرسٹ کے نام پر منتقل کی، اس زمین کو بحریہ ٹاؤن نے عطیہ کیا اور اس میں ایک طرف دستخط بحریہ ٹاؤن کے عطیہ کنندہ کے ہیں اور دوسری جانب سابق خاتون اول بشریٰ خان کے ہیں، یہ قیمتی اراضی القادر ٹرسٹ کے نام پر منتقل کی گئی جس کے دو ہی ٹرسٹی ہیں جس میں پہلی بشریٰ خان ہیں اور دوسرے سابق وزیر اعظم ہیں۔
عمران خان 7 مقدمات میں ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے تھے جہاں سے رینجرز نے ان کو حراست میں لے لیا۔
اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی ہے کہ عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔
آئی جی اسلام آباد کے مطابق حالات معمول کے مطابق ہیں، دفعہ 144 نافذ العمل ہے، خلاف ورزی کی صورت میں کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
عمران خان کے وارنٹ گرفتاری کی دستیاب کاپی کے مطابق نیب نے عمران خان کو نیب آرڈیننس 1999 کے سکیشن 9 اے کے تحت گرفتار کیا، نیب نے 34 اے، 18 ای، 24 اے کے تحت کارروائی عمل میں لاتے ہوئے عمران خان کو گرفتار کیا۔
نیب اعلامیے کے مطابق عمران خان پر کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز میں ملوث ہونےکا الزام ہے، گرفتاری کے بعد ان کو متعلقہ عدالت میں پیش کیا جائےگا۔