کراچی : پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم نے اعتراف کیا ہے کہ وہ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد کوکین کی لت میں مبتلا ہو گئے تھے تاہم انھوں نے اپنی پہلی بیوی کی وفات کے بعد اس عادت کو ترک کر دیا تھا۔
اپنی نئی سوانح عمری میں وسیم اکرم کہتے ہیں کہ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد وہ دنیا بھر میں ٹی وی پر بطور تجزیہ کار خدمات سرانجام دے رہے تھے کہ جب انھوں نے کوکین کا استعمال شروع کیا۔ انھوں نے دی ٹائمز کو دیے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ’جنوبی ایشیا میں شہرت کے کلچر سے آپ کا ذہن بھر جاتا ہے، یہ پُرکشش ہوتا ہے اور آپ کو خراب بھی کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ ایک رات میں 10 پارٹیوں پر جا سکتے ہیں۔ اور کچھ جاتے بھی ہیں۔ اس کا میرے پر بہت بُرا اثر ہوا۔ وسیم اکرم کی پہلی اہلیہ ہما کی وفات 2009 میں ایک نایاب فنگل انفیکشن کی وجہ سے ہوئی تھی۔ وہ کہتے ہیں کہ ’ہما کا آخری بے غرض اور لاشعور اقدام میری منشیات کی لت چھڑوانا اور میرا علاج کرنا تھا۔پھر یہ طرز زندگی ختم ہو گیا اور میں نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔
وسیم کہتے ہیں کہ جب وہ اپنی بیوی ہما اور مانچسٹر میں دو بیٹوں سے دور ہوتے تھے تو اس دوران ان کا کوکین پر انحصار بڑھ جاتا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ جب انگلینڈ میں ایک پارٹی کے دوران انھیں کوکین کی ایک لائن کی آفر کی گئی تو یہ لت بے ضرر انداز میں شروع ہوئی۔ ’میرا استعمال مسلسل بڑھتا گیا اور سنجیدہ ہو گیا۔ میں ایک ایسے لمحے کو پہنچ گیا کہ مجھے کچھ بھی کرنے کے لیے اس کی ضرورت محسوس ہوتی تھی۔
وسیم اکرم نے بتایا کہ ہما نے میرے بٹوے میں کوکین کا پیکٹ دیکھا۔۔۔ اس نے کہا آپ کو مدد کی ضرورت ہے۔ میں نے اس سے اتفاق کیا۔ یہ معاملہ ہاتھ سے نکل رہا تھا، میں اسے کنٹرول نہیں کر سکتا تھا۔ (کوکین کی) ایک لائن دو میں تبدیل ہوسکتی تھی، دو چار میں، چار ایک گرام میں، ایک گرام دو میں۔ میں سو نہیں پاتا تھا۔
’میں کچھ کھا نہیں سکتا تھا۔ مجھے میری ذیابیطس کی فکر نہیں رہتی تھی۔ اس سے میرے سر میں درد اور مزاج میں تبدیلیاں آتی تھیں۔ لت میں مبتلا بہت سے لوگوں کی طرح، میرے اندر ایک حصے نے اس دریافت کا خیرمقدم کیا: اسے خفیہ رکھنا مجھے تھکا رہا تھا۔
وہ کہتے ہیں کہ اس بارے میں ان کی بیوی کو پتا چلا جس کے بعد انھوں نے منشیات کی لت چھٹکارے کے لیے مدد طلب کی۔ وہ کہتے ہیں کہ لاہور کے ایک ری ہیب (منشیات کی لت چھڑوانے کے ہسپتال) میں ان کا تجربہ بُرا رہا تھا اور 2009 کی چیمپیئنز ٹرافی کے دوران وہ دوبارہ اس لت میں مبتلا ہو گئے تھے۔ اس دوران وہ بطور کرکٹ تجزیہ کار کام کر رہے تھے۔
ان کا کہنا ہے کہ ان کے لیے منشیات کا استعمال مقابلوں میں ’ایڈرینالائن رش‘ کا متبادل تھا جسے وہ بہت زیادہ یاد کرتے تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ ٹورنامنٹ کے بعد ہما کی موت ہوئی اور اس پر انھوں نے یہ عادت ترک کر دی۔