لاہور(جانب منزل نیوز) وزیر خزانہ سینیٹر اسحا ق ڈار اور مسلم لیگ(ن)کی مرکزی نائب صد رمریم نواز نے کہا ہے کہ سائفر کا معاملہ پارلیمنٹ میں جائے گا،بحث کے بعد پارلیمنٹ عمران خان کے خلاف آرٹیکل 6کا ریفرنس دائر کرنے کافیصلہ کرے گی اور یہ اپنے انجام کو پہنچے گا، سائفر آڈیو لیکس سے ثابت ہو گیا کہ سازش اپوزیشن نے نہیں کی تھی، سازش انہوں نے کی تھی، اس کی معافی نہیں ہوسکتی، اور اگر ہم اس کو منطقی انجام تک نہیں لے کر گئے تو اپنے آئین سے غداری کریں گے،ثبوت ہمارے سامنے ہیں، کیا ہم سیاسی مصلحت کے تحت اس کو ہاتھ نہ لگائیں، یہ نہیں ہو سکتا، ہم اپنے حلف نامے، اپنی قومی اور آئینی ذمہ داری میں ناکام ہوں گے اگر ہم مناسب کارروائی نہیں کرتے۔
لاہور میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے وزیر خزانہ سینیٹر اسحا ق ڈار اور مسلم لیگ(ن)کی مرکزی نائب صد رمریم نواز نے کہا کہ،جس طرح خفیہ دستاویزات کی تلاش کے لئے ڈونلڈ ٹرمپ کی رہائشگاہ پر چھاپہ مارا گیا، اسی طرح سائفر کی تلاش کیلئے عمران خان کی رہائشگاہ بنی گالہ پر چھاپہ مارا جائے،افسوس ہے کہ ملک کے خلاف اتنے بڑے اقدامات اٹھانے کے بعد بھی عمران خان آزاد پھر رہا ہے۔ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان، وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال، وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ بھی اس موقع پر موجود تھے۔
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ایک شخص کہہ رہا ہے کہ اسے سازش کر کے نکالا گیا ہے حالانکہ تحریک عدم اعتماد ایک آئینی طریقہ ہے جس کے تحت اسے نکالا گیا۔ غیر ملکی سازش کی بے بنیاد مہم چلائی گئی اور اس کے لئے سائفر کا سہارا لیا گیا،سائفر کی دستاویز بہت خفیہ ہوتی ہے اس کو شیئر اور لیک نہیں کر سکتے۔
انہوں نے اس کی اپنی کہانی بنائی لیکن اب تک جو لیکس ہوئی ہیں، اس سے بھی ان کا پول کھل گیا کہ انہوں نے ایک منصوبہ بنایا۔یہ کہا گیا کہ ہم ایک میٹنگ کریں گے،پرنسپل سیکرٹری کہہ رہے ہیں،منٹس لے لیں گے اور میں نے ہی منٹس بنانے ہیں،یہ ملک کے ساتھ کھیلنے کے مترادف ہے، اس کے نتیجے میں پاکستان کی بدنامی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو اقدام کیا گیا وہ آفیشل سیکرٹریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے،اس کے ذریعے آئین و قانون کی خلاف ورزی کی گئی ہے اوراس کا ذمہ دار عمران خان ہے۔
اس کی سوچ یہ ہے کہ اگر ہم نہیں تو پاکستان پر ایٹم بم گرا دیں، یہ اس کی سوچ ہے،کوئی نارمل انسان ایسا نہیں سوچ سکتا۔اس کا ایجنڈا یہی ہے کہ پاکستان کو ختم کرنا ہے، اس نے معاشی طو رپر پاکستان کو تباہ کر دیا ہے، ہمارے دو رمیں غذائی اجناس کی مہنگائی دو فیصد تھی، چار فیصد مجموعی مہنگائی تھی، ترقی کی شرح 6.3فیصد تھی، زر مبادلہ کے ذخائر مستحکم تھے، کرنسی بھی مستحکم تھی لیکن عمران خان پاکستان کو اس جگہ پر لے آیا ہے جہاں آپ کے میکرواکنامک اعشاریے انتہائی خرا ب ہو چکے ہیں، ملک کو ڈیفالٹ کے نہج پر لا کھڑا کیا گیا۔
ہم نیوکلیئر طاقت ہیں، ہم دنیا کی مضبوط معیشت بننے جارہے تھے،بتایا جائے چار سال معاشی تباہی کا کون ذمہ دار ہے؟۔ اس ملک میں قوانین ہوں، انہیں بنانا چاہیے، کس ملک میں بھی نیشنل سکیورٹی بریچ کی اجازت نہیں ہے، یہ انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے، وزیرا عظم اور کابینہ نے اس معاملہ کا مکمل جائزہ لیا ہے، ایک تو سب سے پہلے سائفر غائب ہے، سائفر وزیراعظم ہاؤس کی پراپرٹی ہے، سابق پرنسپل سیکرٹری کہہ رہے ہیں میں نے عمران خان کو دیدیاتھا،ان کی لیکس کو سنا تو انہوں نے جو منصوبہ بنایا، اس کا ثبوت یہ ہے کہ منٹس موجود ہیں لیکن سائفر موجود نہیں ہے۔
اب ہم نے دونوں کا جائزہ لینا ہے کہ ان میں کوئی تضاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ سازش اپوزیشن نے نہیں کی تھی انہوں نے کی تھی، اللہ نیان کے سارے تانے بانے کھول کر رکھ دئیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیاسی مصلحت میں ہاتھ نہ لگائیں،یہ نہیں ہو سکتا، ہم قومی ذمہ دار ی نبھا رہے ہیں او رآئین اور ہم قانون کے مطابق ایکشن نہیں لیتے تو یہ ملک کے ساتھ ٹھیک نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ نیشنل سکیورٹی کونسل کا اجلاس ہوچکا ہے، کابینہ اجلاس بھی ہوچکا ہے، اس حوالے سے ہم سب کا فرض ہے،ہم نے نہیں دیکھنا کہ کون سی سیاسی جماعت تھی،اس کی معافی نہیں ہے،اگر ہم اس کو قانون کے مطابق نہیں لے کر چلیں گے تو آئین سے غداری کریں گے،ہمار ے اوپر آئین و قانون کے مطابق ذمہ داری ہے، ہم نے جو حلف لیا ہے، اس کی روشنی میں آگے لے جایا جائے گا، میں اپنے کابینہ کے دوستوں سے بھی اس کے لئے درخواست کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ چار سال کا گند چار پانچ مہینے میں صاف نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کوشش کی ہے، ان کی ٹیم نے د ن رات ایک کیا ہے،مجھے بھی اس خدمت کی لئے دعوت دی گئی ہے۔ ہماری پوری کوشش ہو گی کہ جو سلائیڈنگ ہو رہی تھی اس کو روکیں، اس کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں اور کافی حد تک کامیابی کی امید ہے، اس کے بعد اس کو ریورس کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ قلیل عرصے میں چیلنجز سے نمٹا ہے،جو ملک ڈیفالٹ کے قریب تھا،اللہ کی مہربانی سے شہباز شریف اور کابینہ نے اس سے روکا،کرنسی بہتر ہونا شروع ہو گئی ہے، یہاں ہر دن مزید تباہی ہوتی تھی لیکن اب مثبت رجحان ہے،اب ایک دن میں منفی رجحان نہیں آیا اور بہتری آئی ہے،تیرہ سے چودہ سو ارب روپے کا قرضہ کم ہو گیا ہے۔ پوری کوشش کی ہے کہ عوام کے لئے جو کچھ کر سکتے ہیں وہ ہم کریں گے،ہم نے پیٹرولیم کی قیمتوں میں ریلیف دیا۔ مجھے امید ہے کہ آنے والے ہفتوں میں آپ کو مزید بہتری نظر آئی گی۔
ہمیں کچھ چیزیں ورثے میں ملی ہیں، اگلے آنے والے دنوں میں ہر شعبے میں پرفارم کریں گے اور بہتری لائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور میں بھی نیشنل سکیورٹی کمیٹی اور کابینہ میں سائفر زیر بحث آیا اور یہ کہا گیا کہ اس میں کوئی سازش نہیں ہے، لیکس آئی ہیں اس نے ہمیں مجبور کیا اس کا جائزہ لیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک جب بھی ٹیک آف کر رہا ہوتا ہے خفیہ ہاتھ باہر نکلتے ہیں اور ٹانگوں کو کھینچتے ہیں اور ہم دھڑام سے گر جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل ہوا اور ہم نے اسے خدا حافظ کہہ دیا تھا، اگر پانامہ جیسے ایڈونچر نہ ہوتے تو ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت ہی نہ پڑتی۔
انہوں نے کہا کہ اب ٹرینڈ بدل چکا ہے،پانچ روز میں روپے کی قدرمیں کمی نہیں آئی بلکہ اضافہ ہو رہا ہے۔ ڈالر کی قدر میں اضافہ تمام برائیوں کی ماں ہے، اسی وجہ سے مہنگائی ہوئی ہے۔ میں ذمہ داری سے کہہ سکتا ہوں کہ روپے کی بے قدری مصنوعی ہے۔ سب کو پتہ ہے ہم کیسے ایکشن لیتے ہیں، لوگ اپنے چند کروڑوں کے لئے ملک کواربوں روپے میں ڈبو دیتے ہیں، اب لوگوں نے رضاکارانہ کام شروع کر دیا ہے، میں ابھی صرف دیکھ رہا ہوں،یہ روپے کی اصل ویلیو یہ نہیں ہے روپیہ ابھی انڈر ویلیو ہے،اس کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے،جو ملک کے ساتھ کھیل کھیلا گیا ہم اس کو نہیں چھوڑیں گے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ بڑی خوشی ہے کہ عوام کو ریلیف ملا ہے، اس پر اللہ کا شکر اد اکرتی ہوں،عوام نے بڑ ے سخت دن دیکھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی آڈیو لیکس کو جتنی بار بھی سنیں گے اتنی بار حقیقت سامنے آتی جائے گی کہ اس ملک کے ساتھ اتنا بڑا کھیل کھیلا گیا ہے۔لیکس میں جو چپ کی بات کی گئی ہے اس میں بہت سی چیزیں چھپی ہوئی ہیں۔ اس فار ن فنڈڈ فتنہ جس کا نام عمران خان ہے میں ایک بار پھر کہنا چاہتی ہوں میں اس شخص کا نام لینا بھی پسند نہیں کرتی، یہ وہ شخص ہے جسے میں گھر کے باہر والے دروازے سے اندر نہ آنے دوں،میری بد قسمتی ہے کہ اس کا سچ عوام کے سامنے لانا ہے اس کا چہرہ عوام کو دکھانا پڑتا ہے۔
اگر میں جھوٹ اور کرتوت گنوانے لگوں تو صبح ہو جائے گی وہ اتنی طویل فہرست ہے کہ ختم نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ میری آڈیوز بھی لیک ہوئی ہیں وہ تمام آڈیو ایک طرف ہیں، دعوے سے کہہ سکتی ہوں عاجزی سے کہہ سکتی ہوں کتنی بھی آڈیو سامنے آ جائیں، آپس کی پرائیویٹ یا آفیشل باتیں سامنے آ جائیں، گھر میں ہوں یاوزیر اعظم کے آفس میں ہوں ملک کے خلاف کوئی چیز سننے کو نہیں ملے، ایسا نہ کبھی پہلے ہوا ہے اور نہ ہو گا۔ مسلم لیگ(ن)اپنے سیاسی مفاد کے لئے پاکستان کے مفاد اور سلامتی پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کوپتہ تھا کہ اس کی حکومت جانے والی ہے، عدم اعتماد تحریک کامیاب ہونے والی ہے، اس نے سازش سازش کا جو واویلا شروع کیا وہ سن سن کر کان پک گئے، مجھے پہلے دن سے پتہ تھا یہ شخص جھوٹ بول رہا ہے۔
کوئی شخص اس طرح جھوٹ بولے جو وزرت عظمی کی کرسی پر چار سال گزار کر آیا ہو سیاسی جلسوں میں کاغذ لہرائے یہ سائفر ہے خط ہے تو لوگ سوچنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ اس صدی کا سب سے بڑا جھوٹ یہ ہے کہ عمران خان کبھی سچ بول سکتا ہے۔ سازش تو ہوئی لیکن یہ کسی سیاسی جماعت،اسٹیبلشمنٹ،کسی اور ملک نے یا غیر ملکی سفیر نے نہیں کی بلکہ اس کا ماسٹر مائنڈ فارن فنڈڈ فتنہ عمران خان خود ہے۔ اس کے سہولت کار پرنسپل سیکرٹری ہیں اس وقت کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی تھے اس کی جماعت کے سیکرٹری اسد عمر اس میں شامل ہیں اور گینگ کا سربراہ عمران خان خود ہے۔
افسوس کی بات ہے کہ وہ وزیر اعظم ہاؤس جس کے اندر بیٹھ کر عوام کی بہتری کے منصوبے بنتے ہیں،دوسرے ممالک سے تعلقات کیسے بہتر کرنے ہیں،ریلیف کیسے دینا ہے مجھے نہیں پتہ نہیں تھاکہ ایک شخص ایسا ہے جو بھلے جعلی وزیر اعظم ہے وہ ملک کے خلاف سازش کے تانے بانے بنے گا۔تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو جانے پر سائفر میں ٹمپرنگ ہوئی ہے۔یہ کہا گیا کہ چپکے سے عوام کو کیا پتہ، ٹرانسکرپٹ کا لوگوں کو کیا پتہ ہے سازش بناؤ۔ آپ نے پاکستان کے اتنے حساس دستاویز ات کے ساتھ ٹمپرنگ کی، جعلسازی کی،سائفر اس کی اصل کاپی وزارت خارجہ میں پڑ ی لیکن وزیر اعظم سے کاپی غائب ہے۔
یہ کہا کہ عمران خان صرف وزیر اعظم ہاؤس سے جاتے ہوئے اپنی ایک ڈائری لے کر گئے ہیں حالانکہ یہ نہیں پتہ وہاں سے منرل واٹر کی دو ہزار بوتلیں بھی ساتھ لے گئے،وہ کاپی بھی لے گئے۔،کیا عوام تو بیوقوف ہیں، اپنے قوم کی اجتماعی دانش کی تذلیل کی ہے، آپ کو اس پر معافی مانگنی چاہیے، سب سے زیادہ اپنی جماعت سے مانگنی چاہیے جن کے سامنے کھڑے ہو کر جھوٹا خط لہرایا۔
آپ نے اپنی حکومت جانے کے لئے بہانہ بنایا۔ آپ نے پاکستان کی سالمیت کے خلاف، نیشنل سکیورٹی کے خلاف، پاکستان کے جمہوری نظام، پاکستان کی فارن پالیسی، سفارتی تعلقات کے خلاف سازش کی۔
مریم نواز نے کہا کہ آج کوئی ملک پاکستان سے بات کرنے کے لئے تیار نہیں کیونکہ عمران خان نے دنیا کے سامنے ملک کا کیا تشخص بنایا ہے۔ وہ سازش جو کبھی تھی ہی نہیں،جھوٹی سازش اورڈرامے کی آڑ میں سفارتی تعلقات کاکھیل تماشہ بنا دیا، آپ نے لوگوں کو یہ بتایا کہ پاکستان ایک غلام ملک ہے،کمزور ملک ہے۔
آپ کو یہ بات کرتے ہوئے شرم آنی چاہیے تھی،پھر آپ نے کہا کھیلنا ہے، انسان کا دماغ چکرا جائے جو شخص اتنا غیر ذمہ دار اتنا نا اہل او رنا لائق ہو،آپ چار سال وزارت عظمی کی کرسی پر بیٹھ کر آئے ہو۔ جو معاملہ قومی سلامتی کا حامل ہے اس پر صرف کھیلنا ہے۔ اس کی پچیس سال کی جدوجہد ان کی پچیس سال کی سیاست ایک جملے میں چھپی ہوئی ہے۔
یہ آرٹی ایس بٹھا کر وزیر اعظم بنا، ا س نے معیشت کے ساتھ کھیلنا ہے، ظاہر ہے کہ مائنڈ سیٹ ہے، یہ پاکستان کے بائیس کروڑ جیتے جاگتے عوام کا ملک ہے جسے یہ اوول اسٹیڈیم سمجھتا ہے۔سازش نہیں ہے۔ فارن فنڈنگ کے کیس سے شروع ہوجائیں جو پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لئے فتنہ اور انتشا رپیدا کرنے کے لئے باہر سے ڈالر لیتا ہو او راس کے بارے میں جھوٹ بولتا ہو۔اس نے جاتے جاتے پاکستان کے آئین سے کھلواڑ کیا، پانچ ججوں کا جو فیصلہ آیا کہ عمران خان نے آئین توڑا۔ انہوں نے کہا کہ سب سے بڑی عدالت سے آپ کے خلاف فیصلہ آیا کہ آپ نے آئین شکنی کی ہے پھر بھی بچ کر نکل گیا۔