تحریر: محمد عمران چوہدری
اسلام کے دوسرے خلیفہ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ اپنی رعایا کے حالات معلوم کرنے کے لیے رات کو گشت کیا کرتے تھے، ایک را ت آپ گشت کررہے تھے کہ ایک گھر کے اندر سے انہوں نے یہ گفتگو سنی، ایک ماں اپنی بیٹی سے کہہ رہی تھی کہ ”دودھ میں پانی ملادو” بیٹی نے جواب دیا ”خلیفہ نے ایسا کرنے منع کیا ہے، ماں بولی مگر خلیفہ تو یہاں موجود نہیں،، بیٹی نے جواب دیا کہ مگر اللہ تو دیکھ رہا ہے۔
آج سے 40/50 برس قبل، نانی، دادی اور مائیں بچوں کو رات کے وقت ایسے سچے واقعات کہانیوں کی صورت میں سنا کر بچوں کی تربیت کا سامان کیا کرتیں تھیں، مگر گزرتے وقت نے ہر چیز بدل کر رکھ دی، آج کی نانی، دادی شوگر، بلڈ پریشر کا شکا ر ہوکر بستر تک محدود ہوگئی ہے،تو ماں نے گھر گرہستی میں اپنے آپ کو اس قدر مصروف کرلیا کہ بچوں کے لیے اس پاس وقت ہی نہیں، کیونکہ اگر گھریلوں کاموں سے وقت بچ جائے تو وہ سہلیوں سے بات چیت کرنے اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر اپنے کپڑوں، کھانوں کی تشہیر کرکے داد وصول کرنے میں صرف ہوجاتا ہے،اور رہ گئے بچے تو وہ بچارے موبائل کی آغوش میں پناہ لینے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔
بچوں کے اس درد کا مداواپاکستان سوشل سینٹر شارجہ کی کلچرل ہیڈ صائمہ نقوی نے ” بچوں کے درمیان کہانی سنانے کا مقابلہ ” کا انعقاد کرکے کیا۔
اس شاندار آئیڈیے کی بدولت بچے ایک نئی دنیا سے آشنا ہوئے، جہاں پر ماں اور باپ دونوں نے بچوں کہانیاں سنائیں تاکہ وہ کہانی سنا سکیں۔
اور پھر 24 جولائی 2023 کی خوبصورت شام پاکستان سوشل سینٹر شارجہ میں مختلف سکولوں سے تعلق رکھنے والے 80 سے زائد بچے اکھٹے تھے، بچے اور بڑے اس قدر پرجوش تھے کہ تقریب شروع ہونے سے پہلے ہی بڑی تعداد میں فیملیز پہنچ چکی تھیں۔
پاکستان سوشل سینٹر شارجہ کے صدر جناب خالد چوہدری کی آمد کے ساتھ ہی تلاوت کلام پاک سے تقریب کا آغاز ہوا، جس کے بعد بچوں نے اپنی خوبصورت کہانیوں سے حاضرین کے دل موہ لیے، ایسے محسو س ہورہا تھا کہ ہر بچہ بھرپور تیاری کے ساتھ آیا ہے۔
بلاشبہ بہترین طریقے سے آرگنائز کی گئی یہ ایک شاندار تقریب تھی، سوشل سینٹر کے عملے کا رویہ بھی قابل ستائش تھا، جو پوری تندہی کے ساتھ مہمانوں کی خدمت میں مصروف تھا، سینٹر کے ایجوکیشن & آئی ٹی سیکٹری جناب فراز احمد صدیقی انتظامی امور کی نگرانی کرتے نظر آئے۔
رزلٹ کی تیار ی میں تاخیر ہوئی تو میزبان نے بڑوں کو اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع دے ڈالا، جنہوں نے محفل کو کشت زعفران بنادیا، اس موقع کو غنیمت جانتے ہوئے، بلاگر و کالم نگار عمران چوہدری نے عوام کو روڈ سیفٹی کے بارے میں آگاہی دیتے ہوئے گزارش کی کہ سفر شروع کرتے وقت اپنی گاڑی میں دیگر سامان کے ساتھ ایک عد د ”کون ”ضرور رکھیں تاکہ اگر خدانخواستہ راستے میں گاڑی خراب ہوجائے تو آپ دوسروں کے نقصان کا سبب نہ بن سکیں۔
رات گیارہ بجے رزلٹ کے اعلان، ہر کیٹگری میں فرسٹ، سیکنڈ اور ٹھرڈ آنے والے میں انعامات کی تقسیم اور شمولیت کرنے والے بچوں میں تعریفی اسناد کی تقسیم کے ساتھ ہی یہ خوبصورت تقریب اختتام پذیر ہوئی۔
یہ تقریب ہر لحاظ سے بہترین تھی۔ اگر کمی تھی تو والدین کے رویوں کی، کچھ والدین صرف اپنے بچے کی کہانی کیدوران ہی دلچسپی لیتے نظر آئے، بصورت دیگر وہ خوش گپیوں میں مشغول ہوکر، بار بار باہر آجاکر دوسروں کو ڈسٹرب کرتے نظر آئے، ضرورت اس امر کی ہے ہم اپنے رویوں میں تبدیلی لائیں تاکہ ایسی تقریبات منعقد ہوتی رہیں اور بچوں کو تربیت کے ساتھ تفریخ مہیا ہوتی رہے۔
تعارف:- محمد عمران چوہدری شارجہ یواے ای۔۔۔ قلم کار ایک ملٹی سکلڈ پروفیشنل ہیں۔آپ بائی نیچر صحافی ہیں، پاکستان کے معروف اخبارات،”ایکسپریس نیوز” ”دنیانیوز” اور ”جسارت نیوز” میں بلاگز اور متحدہ عرب سے شائع ہونے والے اخبار جانب منزل میں کالم لکھتے ہیں۔ علاوہ ازیں پنجاب کالج سے کامرس گریجوئیٹ ہونے کے ساتھ، کمپیوٹر سائنسز،ای ایچ ایس سرٹیفیکٹس اور سیفٹی آفیسر ڈپلومہ ہولڈر ہیں۔