متحدہ عرب امارات پاکستانیوں سمیت لاکھوں غیرملکیوں کا گھر ہے یہ وہ جگہ ہے جہاں وہ اپنے خوابوں کو پورا کرتے ہیں۔ ایسے ہی ایک غیر ملکی سلیم احمد خان ہیں جو 2009 میں ٹیکسی ڈرائیور کے طور پر ملک آئے تھے۔اب 2023 میں وہ اپنی لیموزین کمپنی شروع کرنے جا رہے ہیں۔
سلیم خان کا تعلق پاکستان سے ہے وہ 2012 تک ٹیکسی چلاتے رہے۔ جب 2013 میں دبئی میں رائیڈ ہیلنگ کمپنی Uber کا آغاز ہوا تو اس نے ایک لیمو کمپنی میں شمولیت اختیار کی۔ اس نے Uber پلیٹ فارم پر سائن اپ کیا اور 2019 تک اپنی آمدن کو بچاتا رہا۔ سلیم خان نے متحدہ عرب امارات میں 850 ڈرائیوروں کے ساتھ اپنی ڈرائیور فلیٹ کمپنی شروع کرنے کے لیے کافی فنڈز جمع کر لیے۔ وہ اپنی لیمو کمپنی کے ساتھ ابتدائی طور پر 20 گاڑیوں کے ساتھ کام شروع کر رہا ہے۔
لاہور سے تعلق رکھنے والے سلیم خان کا کہنا ہے کہ میں نے 2013 کے وسط تک ٹیکسی ڈرائیور کے طور پر کام کیا اور پھر لگژری لیموزین ٹیکسی سروسز میں تبدیل ہو گیا اور 2019 تک بطور ڈرائیور کام کیا۔
سلیم خان کی کہانی دبئی کی کامیابی کی ہزاروں کہانیوں میں سے ایک ہے۔ اپنی محنت، لگن اور سمارٹ مالیاتی منصوبہ بندی کی بدولت وہ صرف چار سال کے عرصے میں کروڑ پتی بن گیا۔ 2009 میں ٹیکسی ڈرائیور کے طور پر ماہانہ 5,000 ہزار درہم کمانے والے سلیم خان آج 5 ملین درہم سے زیادہ کے کاروبار کے مالک ہیں۔
یہ کوویڈ سے پہلے کا سال تھا جو سلیم خان کی زندگی میں ایک اہم موڑ ثابت ہوا جب اس نے اپنا پہلا کامیاب منصوبہ شروع کیا۔ اس کے بعد پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔انہوں نے بتایا کہ جب میں ایک ٹیکسی ڈرائیور کے طور پر کام کر رہا تھا، تو میں تقریباً 5,000 درہم کماتا تھا جو کہ میرے ساتھیوں کے مقابلے میں بہت زیادہ تھا میں نے جتنا ہو سکتا تھا کام کیا۔
انہوں نے کہا کہ میں 12، 12 گھنٹے کرتا ہوں اور بعض اوقات اس سے بھی زیادہ۔ 2013 میں، میں نے اپنی لیموزین دو لاکھ درہم میں خریدی خالصتاً اپنی بچت سے میں نے جو کچھ بھی بچایا وہ کاروبار میں لگا دیا۔ اور2019 میں کنگ رائڈرز ڈیلیوری سروسز کے نام سے اپنی کمپنی شروع کی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس 850 ملازمین ہیں جن کی شاخیں شارجہ اور عجمان میں ہیں۔ ہم ایک لگژری ٹرانسپورٹ کمپنی بھی شروع کر رہے ہیں۔ ہم نے 20 کاروں کا آرڈر دیا ہے اور عملہ تربیت سے گزر رہا ہے۔ ہمارا مقصد 2023 کے آخر تک اپنے بیڑے کو 100 تک بڑھانا ہے۔