لاہور (جانب منزل نیوز) لاہور کی خصوصی عدالت نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کو 15 کلو ہیروئن برآمدگی کیس میں بری کر دیا ہے۔
یہ کیس پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں اس وقت بنایا گیا تھا جب مسلم لیگ ن اپوزیشن میں تھی اور اس سلسلے میں رانا ثناء اللہ کو جولائی 2019 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ بعدازاں 23 دسمبر کو لاہور ہائیکورٹ نے انھیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ اپنے تحریری حکمنامے میں لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا تھا کہ اس کیس میں ’انتقامی کارروائی کا پہلو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
مقامی عدالت میں ہونے والی سماعت کے دوران اینٹی نارکوٹکس فورس کے دو اہلکاروں، جو اس کیس میں گواہ بھی تھے، نے عدالت کے روبرو بیان حلفی جمع کروائے جن میں دعویٰ کیا گیا کہ وہ رانا ثنا اللہ کی گرفتاری کے وقت موقع پر موجود تھے تاہم ان کی گاڑی یا قبضے سے منشیات برآمد نہیں ہوئی تھی۔ گواہان کے منحرف ہونے کے بعد عدالت نے وزیر داخلہ کی بریت کے احکامات جاری کیے۔
یاد رہے کہ اُس وقت کے وزیر داخلہ شہریار آفریدی نے پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پاس اس حوالے سے ویڈیوز اور دیگر ٹھوس ثبوت موجود ہیں جو کہ عدالت میں پیش کیے جائیں گے۔
بریت کا فیصلہ آنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کو اسے سچ کی فتح قرار دیا اور الزام عائد کیا کہ ان پر منشیات کا کیس تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی ایما پر بنایا گیا تھا۔